:سلو انٹرنیٹ
اتوار
کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر مملکت برائے آئی ٹی شزہ فاطمہ کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر اطلاعات تھیں کہ حکومت نے ملک میں انٹرنیٹ کو سلو کیا ہے جو کہ سراسر غلط ہیں۔ ہم نے نہ تو انٹرنیٹ کو بند کیا ہے نہ ہی سلو کیا ہے۔
سست رفتار انٹرنیٹ کے بارے میں بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ کچھ ایپس کی کچھ سروسز وہاں ڈاؤن لوڈ نہ ہونے کی وجہ سے پاکستان کی آبادی کی ایک بڑی تعداد نے وی پی این کا استعمال شروع کر دیا۔
جب آپ کوئی ویڈیو سٹریم کرتے ہیں، تو یہ لوکل کانٹیکنٹ ڈلیوری نیٹورک (سی بی این) سے أرہی ہوتی ہے اور یہ نیٹ ورک لوکل کیشز کو محفوظ کرتا ہے۔ تصویر ڈاؤن لوڈ کرتے وقت، یہ مقامی نیٹ ورک سے دستیاب ہوتی ہے۔ سرحد پار سے لائیو انٹرنیٹ دستیاب نہیں ہوتا ہے۔ اور یہ خبر کہ حکومت نے کی رفتار کم کر دی ہے جو کہ سراسر جھوٹ ہے۔
شزہ فاطمہ نے آگے کہا، “جب آپ وی پی این آن کرتے ہیں، تو آپ لوکل سی بی این کو بائی پاس کر کے لائیو سرور پر جاتے ہیں، اور جب آپ وی پی این کو آن کرتے ہیں، تو آپ براہ راست ریموٹ سرور سے جڑ جاتے ہیں۔” . اور اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کے لائیو سرور پر جانے سے لائیو انٹرنیٹ پر دباؤ پڑتا ہے، اس لیے انٹرنیٹ سست ہو جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وی پی این کو آن کرنے سے فون بھی سست ہوجاتا ہے۔
یاد رہے کہ پاکستان میں رواں سال جولائی سے نیٹ ورکس کی رفتار معمولی سی 40 فیصد کم رہی ہے، جب کہ واٹس ایپ پر تصاویر، دستاویزات اور وائس میسجز بھیجنے میں رکاوٹ پیدا ہو رہی ہے۔
ڈیجیٹل حقوق کے ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت فائر وال کے ساتھ تجربہ کر رہی ہے، جو کہ ایک ایسا سیکیورٹی سسٹم جو نہ صرف نگرانی کرتا ہے بلکہ نیٹ ورک ٹریفک کو بھی کنٹرول کرتا ہے